پنجاب میں شدید بارشوں کا قہر: 18 افراد جاں بحق، 110 زخمی
لاہور: پنجاب بھر میں غیر معمولی اور توقعات سے بڑھ کر ہونے والی طوفانی بارشوں اور آندھیوں کے نتیجے میں مختلف حادثات میں 18 افراد جاں بحق اور 110 زخمی ہو گئے، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) نے پیر کے روز تصدیق کی۔
PDMA پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل، عرفان علی کاٹھیا نے ایک نجی ٹی وی پروگرام "جیو پاکستان” میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اگرچہ محکمہ موسمیات نے بارشوں کی پیش گوئی کی تھی، لیکن جس شدت سے موسم نے رخ بدلا، وہ "غیر معمولی” اور "توقعات سے کہیں زیادہ” تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک صوبے بھر میں 124 عمارات یا ڈھانچوں کے گرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر کی چھتوں پر نصب سولر پلیٹس حادثے کا سبب بنیں۔ ان کے مطابق:
"80 فیصد حادثات ایسے سولر پینلز کی وجہ سے ہوئے جو غیر محفوظ طریقے سے لگائے گئے تھے۔ صرف تین واقعات کو چھوڑ کر باقی تمام انہی تنصیبات کی وجہ سے ہوئے۔”
انہوں نے کہا کہ حکومت سولر ٹیکنالوجی کو فروغ دیتی ہے، لیکن شہریوں کو چاہئے کہ وہ محفوظ اور معیاری طریقے سے سولر سسٹمز نصب کریں تاکہ جانوں کا ضیاع نہ ہو۔
ماحولیاتی تبدیلی اور موسمی شدت
عرفان کاٹھیا نے ماحولیاتی تبدیلیوں کی طرف بھی اشارہ کیا، اور بتایا کہ دنیا بھر میں درجہ حرارت میں 1 سے 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ موسمی شدت کی بنیادی وجہ بن رہا ہے۔
انہوں نے کہا:
"یہ دوسرا سال ہے جب گرمیوں کے دوران اچانک 7 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ دیکھا گیا، جو شدید گرمی کی لہروں کا باعث بنا۔”
خصوصاً چولستان کا علاقہ اس حوالے سے انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے، جہاں پانی کی قلت اور کم آبادی کے باعث ہیٹ ویوز سے نمٹنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
حکومتی اقدامات اور مستقبل کی حکمت عملی
حکومت نے شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں پانی کی فراہمی اور ابتدائی وارننگ سسٹم شامل ہیں۔ تاہم، عرفان کا کہنا تھا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے صرف مقامی سطح پر نہیں بلکہ علاقائی تعاون اور طویل المدتی حکمت عملی کی بھی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ:
"درجہ حرارت میں حقیقی کمی لانے کے لیے ہمیں بڑے پیمانے پر اقدامات کرنے ہوں گے، جن میں شجرکاری، بہتر اربن پلاننگ اور جنوبی ایشیا میں اجتماعی کوششیں شامل ہیں