یبر پختونخوا میں تین مختلف کارروائیوں میں 9 بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد ہلاک: آئی ایس پی آر
راولپنڈی: پاک فوج نے خیبر پختونخوا میں تین علیحدہ علیحدہ کارروائیوں کے دوران کم از کم 9 بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ یہ کارروائیاں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی گئیں۔
ترجمان کے مطابق پہلی کارروائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں کی گئی جہاں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں چار دہشت گرد مارے گئے۔
دوسری کارروائی ٹانک کے علاقے میں کی گئی جہاں جھڑپ کے دوران دو مزید دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔
تیسری کارروائی ضلع خیبر کے علاقے باغ میں ہوئی جہاں سیکیورٹی فورسز نے کامیابی سے تین دہشت گردوں کو انجام تک پہنچایا۔
اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد
آئی ایس پی آر کے مطابق، ہلاک ہونے والے دہشت گرد مختلف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے، اور ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا ہے۔
علاقے کو مکمل طور پر کلئیر کرنے کے لیے سرچ اور صفائی کی کارروائیاں بھی کی گئیں تاکہ کسی اور دہشت گرد کی موجودگی کو ختم کیا جا سکے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ:
"پاکستانی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں، خصوصاً بھارت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔”
بڑھتی دہشت گردی اور حالیہ سیکیورٹی صورتِ حال
واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان جیسے سرحدی علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تاہم سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں سیکیورٹی صورتحال میں کچھ مثبت رجحانات دیکھنے کو ملے ہیں۔ سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CRSS) کی رپورٹ کے مطابق، اس عرصے میں دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کی ہلاکتیں عام شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں سے زیادہ رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ملک بھر میں تشدد میں مجموعی طور پر 13 فیصد کمی دیکھی گئی، تاہم خیبر پختونخوا اور بلوچستان بدستور دہشت گردی کا مرکز بنے ہوئے ہیں، جہاں 98 فیصد ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔
2025 ممکنہ طور پر خطرناک سال
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو سال 2025 کے اختتام تک 3,600 سے زائد ہلاکتیں ہو سکتی ہیں، جو اس سال کو پاکستان کے لیے مہلک ترین سالوں میں سے ایک بنا سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف بلوچستان میں ہی اس عرصے کے دوران 35 فیصد ہلاکتیں ہوئیں، اور پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 15 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔