پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ پر آج ورچوئل مذاکرات متوقع

دوستوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں:

اسلام آباد: پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ سے متعلق ورچوئل مذاکرات آج (پیر) کو ہونے جا رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، ان مذاکرات میں گیس سیکٹر کے گردشی قرضے پر خاص طور پر بات چیت کی جائے گی۔ پاکستانی حکام آئی ایم ایف کو گردشی قرضے کے خاتمے کا منصوبہ پیش کریں گے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ تقریباً 2800 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ اس قرض کو کم کرنے کے لیے ڈیویڈنڈ کی مدد سے حل پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف نے گیس کمپنیوں کے گزشتہ پانچ سالہ مالیاتی ڈیٹا کا مطالبہ کیا ہے۔ مذاکرات میں پاکستانی حکام گیس کمپنیوں کے منافع، خسارے، کیش فلو اور بیلنس شیٹ سے متعلق معلومات فراہم کریں گے۔

حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو یہ بھی بتایا جائے گا کہ گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ پانچ سال میں مرحلہ وار ختم کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔

بجٹ مذاکرات میں گذشتہ ہفتے تعطل

ذرائع کے مطابق، وزیرِاعظم شہباز شریف کی حکومت کی جانب سے دی گئی ریلیف تجاویز پر آئی ایم ایف کی مخالفت کے باعث گذشتہ ہفتے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکے۔

آئی ایم ایف نے خاص طور پر گھریلو صارفین کے لیے اضافی سبسڈی اور صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں کمی کے منصوبے کو مسترد کر دیا۔

آئی ایم ایف نے زور دیا کہ مالی سال 2026 میں گردشی قرضے کے مکمل خاتمے کے لیے جامع حکمتِ عملی اپنائی جائے، جس میں آزاد پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے ساتھ مذاکرات شامل ہوں تاکہ 348 ارب روپے کا قرض کم کیا جا سکے۔

ایف بی آر کا ٹیکس ہدف اور آئی ایم ایف کا ردعمل

مذاکرات کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) نے اپنے موجودہ 14.307 کھرب روپے کے ریونیو ہدف میں نظرثانی کی درخواست کی۔ آئی ایم ایف نے کچھ نرمی کا اشارہ دیا ہے اور نیا ہدف 14.05 کھرب سے 14.1 کھرب روپے کے درمیان ہونے کا امکان ہے۔

تاہم، فنڈ نے پاکستان کی مالیاتی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک طرف ایف بی آر ٹیکس ہدف بڑھانے سے گریزاں ہے، تو دوسری طرف حکومتی اخراجات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔

آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومتی اخراجات مقررہ حد سے تجاوز کرتے ہیں، تو پاکستان پرائمری بیلنس سرپلس کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہو جائے گا، جو کہ موجودہ قرض پروگرام کی بنیادی شرط ہے۔

یہ خبریں بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے