سندھ ہائی کورٹ میں چار لاپتہ افراد کی درخواستوں پر سماعت، وکلا اور اہلخانہ غیر حاضر
کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں پیر کے روز چار لاپتہ افراد سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، تاہم نہ تو متاثرہ افراد کے وکلا اور نہ ہی ان کے اہلخانہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت ان لاپتہ افراد خادم، فدا حسین، ظہیر اور دیگر کے کیسز کی سماعت کر رہی تھی۔
ایک لاپتہ شہری کاشف حسین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اُن کے مؤکل ایئرپورٹ سے لاپتہ ہوئے اور عدالت سے CCTV فوٹیج فراہم کرنے کی درخواست کی۔
جسٹس ظفر راجپوت نے استفسار کیا، “کیا آپ نے اپنی درخواست میں یہ نکتہ تحریری طور پر شامل کیا ہے؟”
وکیل نے جواب دیا، “نہیں، میں نے تحریری درخواست نہیں دی، لیکن فوٹیج لینا ضروری ہے۔”
جس پر عدالت نے ریمارکس دیے، “زبانی درخواست پر کیسے حکم جاری ہو سکتا ہے؟ آپ باقاعدہ تحریری درخواست جمع کروائیں۔”
مزید ایک لاپتہ شہری عبید کی بازیابی کی درخواست پر نوٹس جاری
عدالت نے گلشن اقبال سے لاپتہ ہونے والے عبید کی بازیابی سے متعلق ایک اور درخواست پر بھی نوٹس جاری کیا اور ہدایت کی کہ درخواستوں کی نقول سرکاری وکلا کو بھی فراہم کی جائیں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت یکم جون تک ملتوی کر دی۔
دو لاپتہ افراد بازیاب، دو درخواستیں خارج
اس سے قبل ہونے والی ایک سماعت میں عدالت کو بتایا گیا تھا کہ لاپتہ شہری ذوالفقار اور عبد الحق اپنے گھروں کو واپس پہنچ چکے ہیں، جس پر عدالت نے متعلقہ دو درخواستیں نمٹا دی تھیں۔