بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی الٹا اثر ڈال سکتی ہے، دی ڈپلومیٹ کا انتباہ

دوستوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں:

انٹرنیشنل افیئرز میگزین "دی ڈپلومیٹ” نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے (Indus Waters Treaty) کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا بھارت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

میگزین کی رپورٹ کے مطابق اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے یا معطل کرنے کی کوشش کی تو چین اس کے ردعمل میں دریائے برہمپترا کے پانی پر قدغن لگا سکتا ہے — جو بھارت کی تازہ پانی کی ضروریات کا 30 فیصد اور ملک کی 44 فیصد پن بجلی کی استعداد کا ذریعہ ہے۔

چین پہلے ہی برہمپترا پر بڑے ڈیم بنا رہا ہے

رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ چین برہمپترا دریا پر پہلے ہی متعدد بڑے آبی منصوبے تعمیر کر رہا ہے، اور بھارت کی جارحانہ آبی پالیسی ان علاقائی تناؤ کو مزید بڑھا سکتی ہے۔

"دی ڈپلومیٹ” کا کہنا ہے کہ پانی کی تقسیم جیسے حساس بین الاقوامی معاہدوں کو سیاسی چالوں کا شکار بنانے کی کوششیں جنوبی ایشیا میں وسیع پیمانے پر عدم استحکام پیدا کر سکتی ہیں، خاص طور پر جب چین جیسے طاقتور ملک بھی ان تنازعات میں فریق ہوں۔

سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا: ورلڈ بینک

اس سے قبل ورلڈ بینک نے بھی واضح کیا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ کسی بھی فریق کی طرف سے یکطرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں کیا جا سکتا۔

یہ معاہدہ پاکستان کو دریائے سندھ، جہلم اور چناب کے پانی تک رسائی دیتا ہے — جو کہ ہر سال مئی سے ستمبر تک برف پگھلنے کے بعد اربوں مکعب میٹر پانی بہا کر لاتے ہیں۔

بھارت کے پاس پانی روکنے کی صلاحیت نہیں

اگرچہ بھارت نے ان دریاؤں پر کچھ اپ اسٹریم انفرااسٹرکچر تعمیر کیا ہے، تاہم موجودہ ڈھانچہ اتنی صلاحیت نہیں رکھتا کہ وہ معاہدے کے تحت پاکستان کو ملنے والا پانی روک سکے۔

یہ خبریں بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے