پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا عزم – وزیراعظم شہباز شریف کا دورۂ تہران

دوستوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں:

تہران: وزیراعظم شہباز شریف نے ایران روانگی سے قبل اپنے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تجارت کو آئندہ چند برسوں میں 3 ارب ڈالر سے بڑھا کر 10 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان تجارتی امکانات کو "انتہائی روشن” قرار دیا۔

ایرانی خبر رساں ایجنسی "ایرنا” سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے تین سے چار برسوں میں پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہماری کوشش ہے کہ یہ تجارت 10 ارب ڈالر تک پہنچے، لیکن اصل صلاحیت اس سے کہیں زیادہ ہے۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے آزاد تجارتی معاہدے (FTA) پر بھی بات چیت جاری ہے۔

وزیراعظم نے اقتصادی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خاص طور پر پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور ایران کے سیستان-بلوچستان خطے کے درمیان مضبوط تجارتی روابط کو اہم قرار دیا۔ ان کے مطابق، "سرحدی علاقوں کے درمیان مضبوط تجارتی تعلقات نہ صرف ترقی کا ذریعہ بن سکتے ہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر ہتھیار بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔”

یہ دورہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی دعوت پر ہو رہا ہے، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے اس سے قبل ترکی کا سرکاری دورہ مکمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دورے کا ایک اہم مقصد ایران کا شکریہ ادا کرنا ہے، جس نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران ثالثی کی پیشکش کی تھی۔ وزیراعظم کے مطابق پاکستان نے اس پیشکش کو قبول کیا، مگر بھارت نے انکار کر دیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مضبوط تعلقات وقت کی اہم ضرورت ہیں اور دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنا چاہیے۔ انہوں نے امت مسلمہ کے لیے دونوں ممالک کی حمایت اور علاقائی امن کے لیے مشترکہ کوششوں کو بھی سراہا۔

علاقائی مسائل پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے واضح کیا کہ کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ تنازعات کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں۔

یہ خبریں بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے