Uric Acid Symptoms in Urdu (یورک ایسڈ کی وجوہات ،علامات اور علاج)
یورک ایسڈ (Uric Acid) ہمارے جسم میں قدرتی طور پر بنتا ہے اور یہ بڑی آنت کے ذریعے خارج ہوتا ہے۔ لیکن اگر جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جائے تو یہ مسائل پیدا کر سکتا ہے جیسے گٹھیا (Gout) اور گردے کے پتھر۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ یورک ایسڈ کی زیادتی کے کیا اسباب ہیں، علامات کیا ہیں، اور علاج کیسے کیا جا سکتا ہے۔
یورک ایسڈ کی وجوہات
یورک ایسڈ کی زیادتی کے مختلف اسباب ہو سکتے ہیں، جن میں شامل ہیں:
- غذائی عادات:
- زیادہ گوشت، خاص طور پر ریڈ میٹ، اور سمندری غذا کھانا یورک ایسڈ کی مقدار بڑھا سکتا ہے۔
- شکر والی مشروبات اور الکحل کا استعمال بھی اس کی زیادتی کا باعث بنتا ہے۔
- گردے کی کارکردگی:
- گردے صحیح طریقے سے یورک ایسڈ کو خارج نہیں کر پاتے، جس سے یہ جسم میں جمع ہو جاتا ہے۔
- موٹاپا:
- زیادہ وزن رکھنے سے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
- وراثتی عوامل:
- خاندان میں کسی کو گٹھیا یا یورک ایسڈ کی زیادتی ہو تو دوسروں میں بھی یہ خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
- دوائیں:
- کچھ دوائیں جیسے دیورٹکس (Diuretics) یورک ایسڈ کی مقدار بڑھا سکتی ہیں۔
یورک ایسڈ کی علامات
یورک ایسڈ کی زیادتی سے مختلف علامات نمودار ہو سکتی ہیں:
- جوڑوں میں درد:
- خاص طور پر پیر کے بڑے جوڑ میں شدید درد محسوس ہوتا ہے۔
- یہ درد اکثر رات کے وقت زیادہ ہوتا ہے۔
- سوجن اور لالی:
- متاثرہ جوڑ کے گرد سوجن اور سرخی ہو سکتی ہے۔
- جوڑ گرم بھی محسوس ہو سکتا ہے۔
- گٹھلیاں:
- جوڑوں کے قریب گٹھلیاں بن سکتی ہیں جو دردناک ہو سکتی ہیں۔
- تھکاوٹ:
- مسلسل تھکاوٹ اور کمزوری محسوس کرنا۔
- گردے کے مسائل:
- گردے میں پتھر بننا، جو پیٹ میں درد اور پیشاب کی مشکلات کا باعث بنتا ہے۔
یورک ایسڈ کا علاج
یورک ایسڈ کی زیادتی کا علاج اس کی وجہ پر منحصر ہوتا ہے۔ یہاں کچھ موثر علاج بیان کیے گئے ہیں:
- غذائی تبدیلیاں:
- گوشت اور سمندری غذا کی مقدار کم کریں۔
- شکر والی مشروبات اور الکحل کا استعمال بند کریں۔
- زیادہ پانی پئیں تاکہ یورک ایسڈ آسانی سے خارج ہو سکے۔
- دوائیں:
- الپروزولام (Allopurinol): یورک ایسڈ کی پیداوار کو کم کرتا ہے۔
- فبراسل (Febuxostat): یہ بھی یورک ایسڈ کی مقدار کو کم کرنے میں مددگار ہے۔
- الینڈرونٹ (Colchicine): جوڑوں کے درد اور سوجن کو کم کرتا ہے۔
- وزن میں کمی:
- صحت مند وزن برقرار رکھیں تاکہ یورک ایسڈ کی زیادتی سے بچا جا سکے۔
- گردے کی دیکھ بھال:
- گردے کی بیماریوں سے بچنے کے لیے ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں۔
- قدرتی علاج:
- چیری کا رس پینا یورک ایسڈ کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔
یورک ایسڈ سے بچاؤ کے طریقے
یورک ایسڈ کی زیادتی سے بچنے کے لیے چند آسان اقدامات اپنائیں:
- متوازن غذا:
- پھل، سبزیاں، اور کم فیٹ والی غذائیں کھائیں۔
- باقاعدہ ورزش:
- روزانہ کم از کم 30 منٹ کی ورزش کریں تاکہ وزن برقرار رہے۔
- پانی کی مقدار بڑھائیں:
- روزانہ کم از کم 8 گلاس پانی پینا ضروری ہے۔
- دواؤں کا صحیح استعمال:
- ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق دوائیں استعمال کریں اور بغیر مشورے کسی دوائی کا استعمال نہ کریں۔
خلاصہ
یورک ایسڈ کی زیادتی سے جوڑوں میں درد، سوجن، اور گردے کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس کی وجوہات میں غذائی عادات، گردے کی کمزوری، موٹاپا، اور وراثتی عوامل شامل ہیں۔ علاج میں غذائی تبدیلیاں، دوائیں، وزن میں کمی، اور گردے کی دیکھ بھال شامل ہیں۔ یورک ایسڈ سے بچنے کے لیے متوازن غذا، باقاعدہ ورزش، اور مناسب پانی پینا ضروری ہے۔ اگر آپ کو یورک ایسڈ کی علامات محسوس ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
FAQS:یورک ایسڈ کے متعلق عام سوالات
1. یورک ایسڈ کو کیسے کم کیا جائے؟
یورک ایسڈ کم کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات کریں:
- زیادہ پانی پئیں: یہ جسم سے اضافی یورک ایسڈ نکالنے میں مددگار ہے۔
- صحت مند خوراک اپنائیں: زیادہ سبزیاں، پھل، اور کم چکنائی والی غذائیں کھائیں۔
- گوشت اور سمندری غذا کم کریں: ان میں پیورینز زیادہ ہوتے ہیں، جو یورک ایسڈ بڑھا سکتے ہیں۔
- ورزش کریں: روزانہ ہلکی ورزش یورک ایسڈ کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔
- ڈاکٹر سے مشورہ کریں: دوائیوں اور علاج کے لیے ڈاکٹر کی رہنمائی حاصل کریں۔
2. کیا چاول کھانے سے یورک ایسڈ بڑھتا ہے؟
نہیں، چاول میں پیورینز کی مقدار کم ہوتی ہے، جو یورک ایسڈ بڑھانے والے اہم اجزاء میں شامل ہیں۔ مناسب مقدار میں چاول کھانے سے یورک ایسڈ کی سطح نہیں بڑھتی، لیکن اگر چاول کے ساتھ زیادہ چکنائی یا گوشت کھایا جائے تو یورک ایسڈ بڑھ سکتا ہے۔
3. یورک ایسڈ کا ٹیسٹ کیسے ہوتا ہے؟
یورک ایسڈ کا ٹیسٹ خون یا پیشاب کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
- خون کا ٹیسٹ: بازو سے خون کا نمونہ لیا جاتا ہے تاکہ یورک ایسڈ کی سطح معلوم کی جا سکے۔
- پیشاب کا ٹیسٹ: 24 گھنٹوں کے دوران جمع ہونے والا پیشاب جانچ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ ٹیسٹ گردے کی کارکردگی اور یورک ایسڈ کی سطح کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔